نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم۔
اما بعد
دین اسلام ایک مکمل دین اور ایک مکمل ضابطہء حیات ہے۔ ایک مسلمان زندگی کے کسی شعبہ میں بھی اسکے بغیر رہنمائی نہیں پاسکتا۔ قرآن کریم انسانی دنیا کے نام اللہ کا آخری پیغام ہے، اور اللہ کے رسول محمد ﷺ آخری رسول ہے۔ اسی طرح آپ کی لائی ہوی شریعت آخری شریعت ہے۔ جو ہر زمانہ کیلئے رشد و ہدایت ہے۔ ہر شخص کے لئے دستور حیات ہے۔ خیر و شر معروف و منکر اور حلال و حرام ہر چیز واضح و بیّن ہے۔علماء و فقہاء کرام نے اپنے خون و پسینہ کو بہاکراس دین کی حفاظت کی اور اسکو پروان چڑھایا۔ اور اسلامی تاریخ میں تسلسل کے ساتھ ہر زمانہ میں مختلف علماء کرام نےاپنے زمانہ اور احوال کے مطابق عوام کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔اور ہر زمانہ میں علماء کی ایک بڑی تعداد نے علم فقہ کو اپنی محنت اور کوشش کا مرکز بنایا ہے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے : من يؤت الحكمة فقد اوتي خيرا كثيرا – جسے حکمت دی گئی اسکو خیر کثیر دی گئی۔
نیز فرمایا: من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين – اللہ جسکے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔
ان آیات کی روشنی میں فقہ کا سفر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں شروع ہوا اور امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے زمانہ میں نصوص میں غور و فکر اور استنباط احکام کے مختلف طریقوں سے گزرتے ہوے مکمل طور پر مدوّن ہوا اورہر زمانہ میں امت مسلمہ کی رہنمائی کرتا رہا۔
ایک عام مسلمان اس بات کا مکلف ہے کہ وہ اپنی زندگی احکام شریعت کے مطابق گزارے، ارشاد باری ہے – فسئلوا أهل الذكر ان كنتم لا تعلمون – کہ علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو۔ اور صحابہ کے زمانے سے امت میں یہ دونوں گروہ ہر وقت موجود رہے۔ عام مسلمان اسلئے خوش نصیب ہے کہ اس میں عمل بالشریعت کا جذبہ ہے، اور اہل الذکر اسلئے قابل مبارکباد ہیں کہ وہ شریعت کی روشنی میں اسکی رہنمائی کرتے ہیں ، جو فریضہ نبوی ہے – ان العلماء ورثة الأنبياء.نیز ایک مفتی جو احکام شریعت کی وضاحت کرتا ہے وہ گویا اللہ کا نائب ہوتا ہے۔ ابن القیم نے اعلام الموقعین میں لکھا ہےکہ مفتی جب حلت و حرمت کے کسی حکم کو واضح کرتا ہے اور فتوٰی دیتا ہے تو وہ رب العالمین کی طرف سے گویا اس پر دستخط کرتا ہے۔ جس طرح یہ ایک بڑے شرف کی بات ہے اسی طرح یہ ایک انتہائی نازک اور ذمہ داری کا کام بھی ہے۔
ہر زمانہ میں شریعت کی خدمت کے طریقے بدلتے رہےہیں۔ آج اکیسویں صدی میں جو جدید ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، تو ہمارے علماء ومفتیان کرام کے ذمہ ایک فرض کفایہ ہے کہ وہ بھی اپنے زمانہ کی ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کو کام میں لاکر دین کی خدمت میں آگے بڑھیں۔
اس سلسلہ کی ایک کڑی یہ ویب سائٹ ہے markazulfiqh.com، جسکا دس محرم الحرام ١٤٤٢ ھ یوم عاشورا کو افتتاح ہے، جو ہمارےنو جوان فاضل دوست مفتی بلال بن اسحاق جن کے اندر اللہ تعالیٰ نے خدمت دین کا جذبہ عطا فرمایا ہے، اور فقہ وفتاوٰی کی کافی سمجھ بوجھ اور شوق عنایت فرمایا ہے۔ اور مسلسل اپنے اساتذہ کرام کی نگرانی میں فتوٰی نویسی کی خدمت انجام دے رہے ہیں کی کوشش کا نتیجہ ہے، اور انکے استاذ محترم حضرت مفتی ابراہیم دیسائی صاحب دامت برکاتہم کی توجہات اور رہنمائی کا نشان ہے۔
میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ انکی اس کاوش کو قبول فرمائے، اوران کو خوب محنت اور اخلاص کی توفیق عطا فرمائے، نیز اسکو امت مسلمہ کے حق میں نافع بنائے، اور اس خدمت کو ان کیلئے دنیا و آخرت میں سرخ روئی کا ذریعہ اور ان کے والدین اور اساتذہ کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے۔
والسلاممفتی) عمران فلاحی)
٩ محرم الحرام ١٤٤٢, 29/08/2020